گرچہ شکوہ بہت ہی ذاتی ہے
گرچہ شکوہ بہت ہی ذاتی ہے
مسئلہ میرا کائناتی ہے
ایسا لگتا ہے ایک میرے سوا
ساری دنیا کو نیند آتی ہے
کوئی ہو ڈور جس سے باندھ سکوں
ہر خوشی بھاگ بھاگ جاتی ہے
دوستو اور کوئی بات کرو
اس کی ہر بات دل دکھاتی ہے
کس لئے بار بار اسکی مجھے
خامشی گفتگو سناتی ہے
منظروں کا طلسم اپنی جگہ
کوئی منزل مجھے بلاتی ہے
کیوں ہوا بن کے تیری سرگوشی
میرے آنچل میں سرسراتی ہے